Skip to main content

Allama 'Iqbal': the Urdu Poet ( in Urdu)

۔
                           

           ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہيں
           ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہيں
                                   
                      علامہ اقبال
 زندگی:
     مشرقی شاعر کے نام سے مشہور محمد اقبال کو علامہ اقبال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آپ اردو اور فارسی کے پائے کے شاعر ہونے کے ساتھ ایک فلسفی اور اچھے ادیب بھی تھے۔ برطانوی حکومت کے دوران آپ بیرسٹر بھی رہے ہیں۔ علّامہ اقبال کی پیدائش 9 نومبر 1877ء کو برطانوی ہندوستان (اب پاکستان) کے پنجاب صوبے  کے سیالکوٹ شہر میں ہوئی تھی۔ آپ کے دادا کشمیری پنڈت تھے، جو کشمیر کے سپرُو ذات کے براہمن  تھے۔ 19 ویں صدی میں، جب سکھ سلطنت کشمیر فتح کررہا تھا، تو ان کے دادا کا خاندان کشمیر سے پنجاب آکر بس گیا تھا اور اسلام مذہب کو اپنا لیا تھا۔ اقبال کے والد، شیخ نور محمد، ایک درجی تھے، آپ کے والد صاحب نے رسمی طور پر تعلیم نہیں حاصل کی تھی لیکن وہ ایک  مذہبی شخص تھے۔ اقبال کی ماں امام  بی بی ایک مقامی پنجابی مسلم تھی وہ ایک سنجیدہ اور نرم دل خاتون تھی اور اپنی تمام پریشانیوں کے باوجود بھی غریبوں اور پڑوسیوں کی مدد کرتی رہتی تھی۔ ان کی اس بات کا اثر اقبال پر بھی پڑا۔
اقبال نے چار سال کی عمر میں قرآن کو سیکھنے کے لئے مدرسہ میں داخلہ لیا۔ آپ نے عربی زبان اپنے استاد سید میر حسن سے سیکھی۔ آپ نے 1893 ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور 1895 ء میں انٹرمیڈیٹ  پاس کیا۔ اسی سال انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے 1897 ء میں آپ نے فلسفہ، انگریزی ادب اور عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 1899 ء  میں آپ نے ماسٹر  آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی اور پنجاب یونیورسٹی میں پہلا مقام حاصل کیا۔ آپ اعلٰی تعلیم دریافت کرنے کے لئے 1905 ء میں انگلینڈ چلے گئے اور وہاں سے واپسی 1908 ء میں ہوئی۔ علامہ اقبال نے تین مرتبہ شادی کی، 1895 ء میں بیچلرس کی ڈگری کی پڑھائی کے دوران آپ نے پہلی شادی کریم بی بی کے ساتھ کی۔ اُن سے میراج بیگم اور بیٹے آفتاب اقبال ہوئے۔ اس کے بعد آپ نے دوسری شادی سردار بیگم کے ساتھ کی جو جاوید اقبال کی ماں تھی، اور پھر آپ کی تیسری شادی مختار بیگم کے ساتھ ہوئی۔  1933 ء میں اسپین اور افغانستان کے دورے سے واپس   آنے کے بعد، اقبال ایک پراسرار حلق کی بیماری سے گھر گئے۔ انہوں نے اپنے آخری سال چودہدری نياز علی خان کی مدد میں بتاۓ جو اُس وقت دارالاسلام ٹرسٹ انسٹیٹیوٹ کو پٹھان کوٹ کے قریب جمال پور اسٹیٹ میں قائم کرنے میں لگے تھے۔ اقبال نے 1934 ء میں قانونی پریکٹس چھوڑ دی اور بھوپال کے نواب کی طرف سے پینشن پانے لگے۔ اپنے آخری سالوں میں، آپ روحانی رہنمائی کے لئے لاہور میں مشہور صوفی علی حجویری کی درگاہ پر اکثر حاضری دینے جاتے تھے۔ اپنی بیماری کی وجہ سےکئی مہینے  تکلیف سہنے کے بعد آخر کار 21 اپریل 1938 کو آپ نے لاہور میں وفات پائی۔ آپ کا مقبرہ لاہور فورٹ کے حضوری باغ میں بادشاہی مسجد کی گیٹ کے قریب واقع ہے۔

کام:
     مولانا رومی کی شاعری اور فلسفہ اقبال کے دماغ پر گہرے اثرات رکھتے تھے۔ بچپن سے ہی اقبال، مذہب کے ساتھ گہرائی سے جُڑے ہوئے تھے۔ اسلام، اسلامی تہذیب اور اسلام کے سیاسی مستقبل آپ کے پسندیدہ عنوان تھے جن پر آپ لکھنا پسند کرتے تھے۔ اقبال نے اپنے کلام میں اکثر مولانا رومی کو اپنا رہنما مانا ہے۔ اقبال اپنے کلام سے مسلمانو کو اسلام کی شاندار تاریخ یاد دلایا کرتے ہیں۔ اقبال اپنی قوم کے لئے فکر مند تھے اس لئے مسلم ممالک کے اندرونی اور ان کے درمیانی اختلافات کی بھرپور مذمت کیا کرتے تھے۔ اقبال کے کلام کا کئی یورپی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ بیسوی صدی کے ابتدائی حصے میں، آپ کے کام کی بڑی اہمیت رہی۔ آپ کے کلام اسرارِ خدی کو آر اے نیکولسن اور جاوید ناما کو اربیری نے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔ اقبال کی پاکستان میں بہت عزت ہے، ان کے یومِ پیدائش کو وہاں 'اقبال ڈے' کے نام سے منایا جاتا ہے۔
اقبال کی بانگِ درا جو اردو نظم کا پہلا مجموعہ تھا 1924 ء میں شائع ہوا تھا۔ یہ ان کی زندگی کے تین مختلف مراحل میں لکھا گیا تھا۔ ان کی نظمیں جو 1905 تک لکھی گئی تھی ان میں وطن سے محبت کا جذبہ اور فلسفہ کی جھلک ملتی ہے، ان میں تراناۓ ہند اور تراناۓ ملّی شامل ہیں۔ پھر دوسرا مرحلہ 1905 سے 1908 ء کے بیچ کا ہے جب آپ یورپ میں مطالعہ کررہے تھے اس وقت نظموں میں آپ روحانی اور مذہبی جذبہ کو کھو چکے تھے اور مسلم برادری کی تاریخی اور ثقافتی ورثہ جیسے موضوعات آپ کو نظم و نسق لکھنے کے لئے حوصلہ دیتے تھے۔
اقبال نے اپنے کیریئر میں زیاداتر فارسی میں لکھا، لیکن 1930 ء کے بعد آپ نے خصوصی طور پر اردو میں لکھنا شروع کیا۔ اس مدت کے دوران، آپ نے  خاص طور پر ہندوستان کی مسلم عوام کو نگاہ میں رکھ کر لکھا۔ 1934 ء میں بالِ جبریل شائع ہوا  جو بہت سے مبصرین کی راۓ میں اقبال کی سب سے بہترین شاعری ہے جس کو آپ نے اسپین کے سفر سے متاثر ہوکر لکھا تھا۔

 اہم غزلیں:
     ☆ لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے...
     ☆ کشادہ دستِ کرم جب...
     ☆ نہ آتے ہمیں اس میں...
     ☆ سارے جہاں سے اچھا... (غزل پڑھیں)
     ☆ ستاروں کے آگے جہاں...
     ☆ کیا کہوں اپنے چمن سے...
     ☆ جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں...
     ☆ تیرے عشق کی انتہا... (غزل پڑھیں)
     ☆ ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشہ...
     ☆ سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے...
     ☆ نگاہِ فقر میں شانِ سکندری...
     ☆ نالہ ہے بلبل شوریدہ تیرا...
     ☆ مجنوں نے شہر چھوڑ ا تو...
     ☆ انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے...
     ☆ لا پھر اک بار وہی بادہ و جام...
     ☆ کہوں کیا آرزوئے بے دلی مجھ...
     ☆ کبھی اے حقیقت منتظر نظر... 
                              ●●●

Comments

Popular posts from this blog

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Hindi)

 - तर दामनी पे शेख हमारी न जा अभी दामन  निचोड़ दें तो फरिश्ते वज़ू करें                        - ख़्वाजा मीर 'दर्द'            ख़्वाजा मीर 'दर्द'  जीवन:           ख़्वाजा मीर 'दर्द' मशहूर उर्दू शायर थे. आप का पूरा नाम सय्यद ख़्वाजा मीर और 'दर्द' आपका तख़ल्लुस़ (क़लमी नाम) था. आप के वालिद का नाम ख़्वाजा मुह़म्मद नास़िर था, जो फ़ारसी के एक जाने माने कवि थे और जिनका तख़ल्लुस़ 'अंदलीब' था. ख़्वाजा बहाउद्दीन नक्शबंदी, वालिद साहब की तरफ से और हज़रत ग़ौसे आज़म सय्यद अब्दुल क़ादिर जिलानी, मां की त़रफ़ से आपके पूर्वजों में से थे. आपका ख़ानदान बुख़ारा से हिजरत करके हिंदुस्तान आया था. ख़्वाजा मीर 'दर्द' का जन्म 1720 ई० में दिल्ली में हुआ था और आपका शायराना और सूफ़ियाना फ़न आपको अपने पिता से विरासत में मिला था. सूफ़ी तालीम ने रूह़ानियत को जिला दी और आप तस़व्वुफ़ (आध्यामिकता) के रंग में डूब गए. शुरू जवानी में आप ने फ़ौजी का पेशा अपनाया लेकिन फिर आप का मन दुनियादारी से उचट गया और 29 साल की उम्र में दुनिया के झमेलों से किनारा कशी अख

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Urdu)

۔        تر دامنی  پہ شیخ  ہماری  نہ  جا  ابھی       دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو  کریں                                    خواجہ میر  درؔد        خواجہ میر درؔد     زندگی:           خواجہ میر درؔد کا نام سید خواجہ میر اور درؔد تخلص تھا باپ کا نام خواجہ محمد  ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیؔب تخلص کرتے تھے۔ آپ کا نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی سے والد کی طرف سے اور حضرت غوثِ اعظم سید عبدالقادر جیلانی سے والدہ کی طرف سے ملتا ہے۔ آپ کا خاندان بخارا سے ہندوستان آیا تھا۔  خواجہ میر درد دہلی میں 1720ء میں پیدا ہوئے اور ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد محترم سے وراثت میں حاصل کیا۔ درویشانہ تعلیم نے روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر 29 سال کی عمر میں دنیاداری سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور 39 سال کی عمر میں والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ درد نے شاعری اور تصوف ورثہ میں پائے۔ ذاتی تقدس، خودداری، ریاضت و عبادت کی وجہ سے امیر غریب بادشاہ فقیر سب ان کی عزت کرتے تھے۔           وہ ایک باعمل صوفی تھے ا

Bashir Badr: The Urdu Shayar (in Hindi)

- बड़े लोगों से मिलने में हमेशा फासला रखना, जहाँ दरया समंदर से मिला दरया नहीं रहता.                                       —बशीर बद्र बशीर ब द्र  ज़िन्दगी:       उर्दू के महान शायर डॉक्टर बशीर  बद्र का जन्म 15 फरवरी 1935 ई०  को  फैजाबाद में हुआ था, जो इस वक़्त भारत में उत्तर प्रदेश के ज़िला अयोध्या का एक शहर है. आप की तालीम अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी से हुई थी. आप की बीवी राहत बद्र हैं और आपके तीन बेटे नुसरत बद्र, मासूम बद्र, तैयब बद्र और एक बेटी सबा बद्र हैं. अपनी तालीम के दौरान आप अलीगढ़ यूनिवर्सिटी के इलाक़े में रहते थे. बाद में आप  मेरठ में भी कुछ वक़्त रहे हैं जब दंगों में आपका घर जल गया था. इसके बाद कुछ वक़्त दिल्ली में रहे और फिर भोपाल में आप मुस्तकिल तौर पर बस गए.  मौजूदा वक़्त में आप दिमाग़ की बीमारी डिमेंशिया से गुज़र रहे हैं और अपने शायरी का जीवन की आप को याद नहीं है. काम:       भारत में पॉप कल्चर के सबसे लोकप्रिय कवि यदि कोई हैं, तो डॉ0 बशीर बद्र है. विविध भारती रेडियो के मशहूर प्रोग्राम ‘उजाले अपनी यादों के’ का टाइटल आप ही के एक मशहूर शेर से लि