Skip to main content

Posts

Bahadur Shah Zafar: The Shayar and unfateful emperor (in Urdu)

کیا جو قتل مجھے تمنے کیا خوب کام کیا، کہ میں عذاب سے چھوٹا تمہیں ثواب ہوا۔                  — بہادر شاہ ظفر بہادر شاہ ظفر زندگی:       آپ کا اصل نام مرزا ابو المظفر سراج الد ین تھا آپ کی پیدائش 30 اکتوبر 1775ء کو دہلی میں ہوئی تھی آپ کی زندگی کا ایک لمبا عرصہ دہلی کے لال قلعہ میں گزرا تھا۔ آپ کے والد اکبر شاہ ثانی تھے جو کی خود ایک مغل بادشاہ تھے۔ آپ کی پیدائش اکبر شاہ کی ہندو بیوی لال بائی کے بطن سے 14 اکتوبر 1775 میں ہوئی تھی۔ ابو ظفر آپکا تاریخی نام ہے۔ اسی لئے انہوں نے بطور شاعر اپنا تخلص ظفر رکھا۔ ان کی تعلیم قلعۂ میں پورے اہتمام کے ساتھ ہوئی اور انہوں نے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ لال قلعہ کی تہذیبی زندگی اور اس کے مشاغل میں بھی انہوں نے گہری دلچسپی لی۔ شاہ عالم ثانی کا انتقال اس وقت ہوا جب ظفر کی عمر 31 سال تھی لہٰذا ا نہیں دادا کی صحبت سے فائدہ اٹھانے کا پورا موقع ملا۔ ان ہی کی صحبت کے نتیجہ میں بہادر شاہ کو مختلف زبانوں پر قدرت حاصل ہوئی۔ اردو اور فارسی کے ساتھ ساتھ برج بھاشا اور پنجابی میں بھی آپ کا کلام موجود ہے۔  ان کے اندر رحم و ہمدردی تھی اور غرور و گھمنڈ تو ان
Recent posts

Bahadur Shah Zafar: The Shayar and unfateful emperor (in Hindi)

  -   किया जो क़त्ल मुझे तुमने ख़ूब काम किया  कि मैं अज़ाब से छूटा तुम्हें सवाब हुआ       -- बहादुर शाह ज़फ़र            बहादुर शाह ज़फ़र ज़िन्दगी: आपका असल नाम मिर्जा अबू अल मुज़्ज़फर सिराज उद दीन था. उनका जन्म 30 अक्टूबर, 1775ई० को दिल्ली में हुआ था. अपने जीवन का एक लंबा समय आपने दिल्ली के लाल किले में बिताया था. उनके पिता अकबर शाह सेकेंड खुद एक मुगल बादशाह थे.  बहादुर शाह ज़फ़र का जन्म 14 अक्टूबर 1775ई० को अकबर शाह की हिंदू पत्नी लाल बाई के गर्भ से हुआ था. अबू ज़फ़र आपका ऐतिहासिक नाम है.  इसलिए उन्होंने एक शायर के रूप में अपना तखल्लुस ज़फ़र रखा. लाल किले में आपकी तालीम और तरबियत बहुत अच्छे तरीके से हुई और आपने बहुत से हुनर और कलाओं में महारत हासिल की. उन्होंने लाल किले की तहज़ीब दार ज़िन्दगी और वहां के तौर तरीकों और चलन में आपने गहरी दिलचस्पी ली. शाह आलम सेकेंड की मौत तब हुई जब जफर 31 साल के थे, इसलिए उन्हें अपने दादा की सोहबत से फायदा उठाने का मौका भी मिला. उनकी मदद की वजह से ही बहादुर शाह ने कई भाषाओं को सीखने में कामयाबी हासिल की उनकी रचनाएं उर्दू और फ़ारसी के साथ-साथ ब्रज भाषा

Azhar Durrani (in Hindi)

- शरीक ए जुर्म न होते तो मुख़बिरी करते, हमें ख़बर है लुटेरों के हर ठिकाने की.                        — अज़हर दुर्रानी अज़हर दुर्रानी अज़हर दुर्रानी के बारे में बहुत कुछ नहीं पता है, यह मालूम है कि वह एक पाकिस्तानी शायर थे और लाहौर में रहते थे, कद लंबा और दुबले पतले थे, उसके चेहरे पर सुर्ख़ दाढ़ी थी. उन्हें शोहरत में कोई दिलचस्पी नहीं थी, न ही वह ख़ुद को बढ़ावा देना पसंद करते थे. अज़हर दुर्रानी एक बैंक में काम करते थे. अज़हर दुर्रानी दिल के मरीज़ थे,  उनका पहला कलाम, "शरीक ए जुर्म," प्रकाशित हुआ था,  बाद में उन्होंने "कशकोल" और "कच्ची धूप" सहित तीन या चार और शायरी संग्रह प्रकाशित किए. 1992 में उनका निधन हो गया. वह प्रसिद्ध सहाफ़़ी और  शायर  मौलाना मुर्तज़ा अहमद मयकश के पोते थे. ------------------------------ मशहूर गजल:       ☆ मेरा  नसीब हुएं तल्खियां... (Read Ghazal) ------------------------------- -

Azhar Durrani (in Urdu)

شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے، ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی ۔                  — ازہردرانی ازہر درانی ازہر درانی کے بارے میں زیادہ جانکاری موجود نہیں ہے، اتنا معلوم ہے کہ وہ ایک پاکستانی شاعر تھے اور شاید لاہور میں رہتے تھے، لمبے قد اور دُبلے پتلے تھے، کے تھے اور چہرے پر سرخ داڑھی تھی۔ انکو شہرت میں دلچسپی نہیں تھی، اور خود کو آگے بڑھانا بھی انکو پسند نہیں تھا۔ ازہر درانی کسی بینک میں ملازم تھے۔ ازہر درانی دل کے مریض تھے۔ ان کا پہلا کلام “شریک جرم” شائع ہوا تھا۔ بعد میں ان کے تین چار اور شدری مجموعے شائع ہوئے جن میں “کشکول” اور ” کچی دھوپ” شامل ہیں۔ ان کا انتقال 1992ء میں ہوا۔ وہ مشہور صحافی اور شاعر مولانا مرتضی احمد میکش کے پوتے تھے۔ ------------------------------ مشہور غزل:      ☆ میرا نصیب ہوا تلخیاں...  (غزل پڑھیں) -------------------------------------------------

Basheer Badr: The Urdu Shayar (in Urdu)

- بڑےلوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلھ رکھنا، جہاں دریا سمندر  سے  ملا  دریا  نہیں  رہتا۔                         — بشیر بدر بشیر بدر زندگی:      ڈاکٹر بشیر بدر ، اردو کے عظیم شاعر ہیں، 15 فروری 1935 کو فیض آباد میں آپ کو پیدائش ہوئی، جو اب بھارت کے اترپردیش کے ضلع ایودھیا کا ایک شہر ہے۔  انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔  آپ کی اہلیہ راحت بدر ہیں اور آپ کے تین بیٹے نصرت بدر ، معصوم بدر ، طیب بدر اور ایک بیٹی صبا بدر ہیں۔  اپنی تعلیم کے دوران ، آپ علی گڑھ یونیورسٹی کے علاقے میں رہتے تھے۔  بعد میں ، آپ کچھ دن میرٹھ میں بھی رہے جب فسادات میں آپ کا گھر جلا دیا گیا۔  اس کے بعد پھر آپ کچھ عرصہ دہلی میں رہے اور آخر میں آپ بھوپال میں مستقل طور پر آباد ہوگئے۔ اس وقت ، آپ دماغی مرض  ڈیمینشیا سے گزر رہے ہیں اور آپ کو اپنی شاعری کی زندگی یاد نہیں ہے۔ کام:       ہندوستان کی پاپ کلچر میں سب سے زیادہ مقبول شاعر اگر کوئی ہے تو وہ ڈاکٹر بشیر بدر ہے۔ وِوِدھ بھارتی ریڈیو کے مشہور پروگرام ’اُجالے اپنی یادوں کے‘ کا عنوان اُن کے مشہور شعر سے لیا گیا تھا۔ ”اُجالے ا

Bashir Badr: The Urdu Shayar (in Hindi)

- बड़े लोगों से मिलने में हमेशा फासला रखना, जहाँ दरया समंदर से मिला दरया नहीं रहता.                                       —बशीर बद्र बशीर ब द्र  ज़िन्दगी:       उर्दू के महान शायर डॉक्टर बशीर  बद्र का जन्म 15 फरवरी 1935 ई०  को  फैजाबाद में हुआ था, जो इस वक़्त भारत में उत्तर प्रदेश के ज़िला अयोध्या का एक शहर है. आप की तालीम अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी से हुई थी. आप की बीवी राहत बद्र हैं और आपके तीन बेटे नुसरत बद्र, मासूम बद्र, तैयब बद्र और एक बेटी सबा बद्र हैं. अपनी तालीम के दौरान आप अलीगढ़ यूनिवर्सिटी के इलाक़े में रहते थे. बाद में आप  मेरठ में भी कुछ वक़्त रहे हैं जब दंगों में आपका घर जल गया था. इसके बाद कुछ वक़्त दिल्ली में रहे और फिर भोपाल में आप मुस्तकिल तौर पर बस गए.  मौजूदा वक़्त में आप दिमाग़ की बीमारी डिमेंशिया से गुज़र रहे हैं और अपने शायरी का जीवन की आप को याद नहीं है. काम:       भारत में पॉप कल्चर के सबसे लोकप्रिय कवि यदि कोई हैं, तो डॉ0 बशीर बद्र है. विविध भारती रेडियो के मशहूर प्रोग्राम ‘उजाले अपनी यादों के’ का टाइटल आप ही के एक मशहूर शेर से लि

Moeen Ahsan Jazbi: The Shayar with a lot of emotions (in Urdu)

زندگی ہے تو بہر حال بسر بھی ہو گی    شام آئی ہے تو آنے دو سحر بھی ہو گی                         معین احسن جذبی  معین احسن جزبؔی         زندگی:             اترپردیش کے اعظم گڑھ ضلع میں مبارکپور نام کا ایک قصبہ ہے یہیں معین احسن جذبی کی پیدائش 1912ء میں ہوئی تھی۔ آپ کو شروع سے ہی مالی بدحالی کا سامنا کرنا پڑا اور سوتیلی ماں کا سلوک بھی اُن کے ساتھ بالکل بھی اچھا نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ اداس رہا کرتے تھے۔ پھر اپنی نجی زندگی سے نظر ہٹاکر آپ نے اردو شاعری کی طرف دھیان لگایا اور اردو ادب کی مشہور شخصیتوں کے کام کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔ اُنکے اندر خداداد صلاحیت تو تھی ہی اسلئے مطالعہ کرتے کرتے آپ نے نو عمری ہی سے اشعار لکھنا شروع کر دیا تھا۔           1929ء میں آپ نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی اور اسکے بعد سینٹ جان کالج، آگرہ سے انٹرمیڈیٹ بھی مکمل کر لیا۔ پھر جذبی نے دہلی کے اینگلو عربی کالج میں داخلہ لیا اور یہیں سے بی اے مکمل کیا۔ 1941ء میں انہوں نے علی گڑھ کا رخ کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔            1945ء میں آپ کو علی گڑھ