Skip to main content

Ibne Insha: Urdu Poet (in Urdu)



۔
                                                                    ابنِ انشاء

زندگی:
          ابنِ انشاء ایک مشہور پاکستانی بائیں ونگ کے اردو شاعر، مصنف اور تنز نگار تھے۔ آپ 15 جون 1927ء کو پھلور قصبہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے، جو ہندوستان کے پنجاب صوبے میں واقع ہے۔ آپ کا اصل نام شیر محمد خان تھا، لیکن ادب کی دنیا میں آپ ابنِ انشا کے نام سے مشہور ہوےُ۔ آپ کے والد راجستھان (ہندوستان) کے رہنے والے تھے۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد، آپ کراچی شہر پاکستان میں رہنے لگے۔ آپ نے بی اے کی ڈگری 1944ء میں پنجاب یونیورسٹی سے اورایم اے کی ڈگری 1953ء میں یو نیورسٹی آف کراچی سے حاصل کی۔ آپ نے ریڈیو پاکستان کے ساتھ ساتھ بہت سے قومی اداروں کے ساتھ کام کیا اور اقوام متحده میں بھی کچھ عرصے تک کام کیا۔ آپ نے ترکی، فرانس، انگلینڈ، تھائی لینڈ، چین، ایران، ملیشیا، ہانگ کانگ جیسے بہت سے ممالک کا سفر کیا اور اس پر مزید سفر نامے بھی لکھے۔ آپ کی وفات 11 جنوری، 1978ء کو لندن میں ایک بیماری کی وجہ سے ہوئی اور آپ کا جنازہ کراچی میں دفن کیا گیا۔ اس وقت آپ کی عمر محظ 51 سال تھی۔

کام:
          ابنِ انشا کا شمار اپنے وقت کے بہترین شاعروں اور مصنفین میں ہوتا ہے۔ ابنِ انشا اپنی غضل "انشا جی اٹھو اب کوچ کرو" اور "کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا" کے لٔے بہت مشہور ہوئے۔ آپ کے کلام پر فارسی کے مشہور ادیب امیر خسرو کی چھاپ دیکہنے کو ملتی ہے، لیکن آپ کی شاعری میں، فارسی کے مقابلے ہندی الفاظ زیادہ استعمال کیے گئے ہیں۔ آپ نے ہندی ادب کا بھی کافی مطالعہ کیا تھا۔ ابن انشا نے آزادی سے پہلے مختصر وقت ہندی فلموں کے مشہور گیتکار صاحر لودھیانووی کے ساتھ لاہور میں گزارا تھا۔ آپ نے کچھ چینی نظمیں بھی اردو میں ترجمہ کی ہیں۔

اہم غزلیں:
     ☆ اس دل کے جھروکے میں اک روپ..
     ☆ شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی..
     ☆ ہم جنگل کے جوگی ہم کو..
     ☆ انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس..  (غزل پڑھیں)
     ☆ دل عشق میں ہے پایاں سودا..
     ☆ دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا..
     ☆ راز کہاں تک راز رہے گا..
     ☆ اور تو کوئی بس نہ چلے گا..
     ☆ ہم ان سے اگر مل بیٹھتے ہیں..
     ☆ اس شام وہ رخصت کا سماں..
     ☆ پیت کے روگی سب کچھ بوجھے..
     ☆ کل چودھویں کی رات تھی شب.. (غزل پڑھیں)
     ☆ سب کو دل کے داغ دکھائے ایک..
     ☆ جنگل جنگل شوق سے گھومو..
     ☆ ساون بھادو ساٹھ ہی دن ہے..

گیت:
     ☆ یہ سرائے ہے یہاں..
     ☆ اے مرے سوچ نگر کی رانی..
     ☆ گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا..
     ☆ یہ کون آیا..
     ☆ ایک بار کہو تم میری ہو..  (گیت پڑھیں)
     ☆ چاند کے تمنائی..
     ☆ اس بستی کے اک کوچے میں..
     ☆ دروازہ کھلا رکھنا..
     ☆ کیا دھوکا دینے آؤگی؟.. 

سفر نامے:
     ☆ نگری نگری پھرا مسافر.
     ☆ چلتے ہو تو چین کو چلئے.
     ☆ آواراگرد کی ڈائری.
     ☆ ابنِ بتوتا کے تعقب میں.
     ☆ دنیا گول ہے.

تنز:
     ☆ اردو کی آخری کتاب.
     ☆ خمارے گندم.
     ☆ آپ سے کیا پردہ ہے.
              ●●●



Comments

Popular posts from this blog

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Urdu)

۔        تر دامنی  پہ شیخ  ہماری  نہ  جا  ابھی       دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو  کریں                                    خواجہ میر  درؔد        خواجہ میر درؔد     زندگی:           خواجہ میر درؔد کا نام سید خواجہ میر اور درؔد تخلص تھا باپ کا نام خواجہ محمد  ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیؔب تخلص کرتے تھے۔ آپ کا نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی سے والد کی طرف سے اور حضرت غوثِ اعظم سید عبدالقادر جیلانی سے والدہ کی طرف سے ملتا ہے۔ آپ کا خاندان بخارا سے ہندوستان آیا تھا۔  خواجہ میر درد دہلی میں 1720ء میں پیدا ہوئے اور ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد محترم سے وراثت میں حاصل کیا۔ درویشانہ تعلیم نے روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر 29 سال کی عمر میں دنیاداری سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور 39 سال کی عمر میں والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ درد نے شاعری اور تصوف ورثہ میں پائے۔ ذاتی تقدس، خودداری، ریاضت و عبادت کی وجہ سے امیر غریب بادشاہ فقیر سب ان کی عزت کرتے تھے۔           وہ ایک باعمل صوفی تھے ا

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Hindi)

 - तर दामनी पे शेख हमारी न जा अभी दामन  निचोड़ दें तो फरिश्ते वज़ू करें                        - ख़्वाजा मीर 'दर्द'            ख़्वाजा मीर 'दर्द'  जीवन:           ख़्वाजा मीर 'दर्द' मशहूर उर्दू शायर थे. आप का पूरा नाम सय्यद ख़्वाजा मीर और 'दर्द' आपका तख़ल्लुस़ (क़लमी नाम) था. आप के वालिद का नाम ख़्वाजा मुह़म्मद नास़िर था, जो फ़ारसी के एक जाने माने कवि थे और जिनका तख़ल्लुस़ 'अंदलीब' था. ख़्वाजा बहाउद्दीन नक्शबंदी, वालिद साहब की तरफ से और हज़रत ग़ौसे आज़म सय्यद अब्दुल क़ादिर जिलानी, मां की त़रफ़ से आपके पूर्वजों में से थे. आपका ख़ानदान बुख़ारा से हिजरत करके हिंदुस्तान आया था. ख़्वाजा मीर 'दर्द' का जन्म 1720 ई० में दिल्ली में हुआ था और आपका शायराना और सूफ़ियाना फ़न आपको अपने पिता से विरासत में मिला था. सूफ़ी तालीम ने रूह़ानियत को जिला दी और आप तस़व्वुफ़ (आध्यामिकता) के रंग में डूब गए. शुरू जवानी में आप ने फ़ौजी का पेशा अपनाया लेकिन फिर आप का मन दुनियादारी से उचट गया और 29 साल की उम्र में दुनिया के झमेलों से किनारा कशी अख

Bashir Badr: The Urdu Shayar (in Hindi)

- बड़े लोगों से मिलने में हमेशा फासला रखना, जहाँ दरया समंदर से मिला दरया नहीं रहता.                                       —बशीर बद्र बशीर ब द्र  ज़िन्दगी:       उर्दू के महान शायर डॉक्टर बशीर  बद्र का जन्म 15 फरवरी 1935 ई०  को  फैजाबाद में हुआ था, जो इस वक़्त भारत में उत्तर प्रदेश के ज़िला अयोध्या का एक शहर है. आप की तालीम अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी से हुई थी. आप की बीवी राहत बद्र हैं और आपके तीन बेटे नुसरत बद्र, मासूम बद्र, तैयब बद्र और एक बेटी सबा बद्र हैं. अपनी तालीम के दौरान आप अलीगढ़ यूनिवर्सिटी के इलाक़े में रहते थे. बाद में आप  मेरठ में भी कुछ वक़्त रहे हैं जब दंगों में आपका घर जल गया था. इसके बाद कुछ वक़्त दिल्ली में रहे और फिर भोपाल में आप मुस्तकिल तौर पर बस गए.  मौजूदा वक़्त में आप दिमाग़ की बीमारी डिमेंशिया से गुज़र रहे हैं और अपने शायरी का जीवन की आप को याद नहीं है. काम:       भारत में पॉप कल्चर के सबसे लोकप्रिय कवि यदि कोई हैं, तो डॉ0 बशीर बद्र है. विविध भारती रेडियो के मशहूर प्रोग्राम ‘उजाले अपनी यादों के’ का टाइटल आप ही के एक मशहूर शेर से लि