Skip to main content

Akbar Allahabadi: the Urdu Poet (in Urdu)

۔  

           تمہیں اس انقلاب  دہر کا  کیا غم   ہے  اے  اکبرؔ ،
          بہت نزدیک ہیں وہ دن کہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے۔
                                              ـ اکبر الٰہ آبادی

                             اکبر الٰہ آبادی
زندگی :
     سید اکبر حسین رضوی، اکبر اللہ آبادی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ آپ ایک مشہور اور معروف ہندوستا نی اردو شاعر تھے جو خاص طور پر اپنی تنزیہ اور تنقیدی شاعری کے لئے جانے جاتے تھے۔ آپ کی پیدائش 16 نومبر 1846ء کو الٰہ آباد کے قریب ایک گاؤں میں ہوئی تھی۔ تب ملک میں انگریزوں کی حکومت تھی۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم مدرسہ میں حاصل کی جو اس وقت زیادہ تر مسلمان بچوں کی روایت تھی۔ شروع میں آپ تعمیراتی محکمہ میں گۓ لیکن پھر نائب تحصیلدار مقرر ہوئے بعد میں انہوں نے قانون کا مطالعہ کرکے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں وکیل اور آخر کار جج کے عہدے پر فائز ہوئے اور پھر اسی عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔  آپ کو 'خان بہادر' کے خطاب سے نوازا گیا تھا۔ آپ کا انتقال 15 فروری 1921ء کو 74 سال کی عمر میں ہوا۔

کام :
     اکبر الٰہ آبادی اپنی غزلوں، مسنویوں، قطعہ، اور روباعیوں کے لئے مشہور ہیں۔ ان کے پسندیدہ مضامین عشق، فلسفہ، مذہب، سماجی اصلاحات، تنز اور برطانوی حکومت رہے ہیں۔ آپ نے اپنے قارئین کو واضح طور پر سمجھا نے کہ لئے کہ ہندوستانی معاشرے میں کیا ہو رہا تھا اپنی شاعری کو مزاح، تنقید اور تنز کے طور پر استعمال کیا۔ آپ مکمل طور پر مشرقی تہذیب کے پیروکار رہے اور مغربی ثقافت کی اندھی تقلید کے خلاف رہے۔ انہوں نے اپنی نظموں کے ذریعے اپنے پیغام کو آگے بڑھایا۔ آپ کے کلام میں انگریزی اور عام بول چال کے الفاظ کا کثرت سے استعمال کیا گیا ہے کیوں کہ آپ عام لوگوں کے لئے لکھتے تھے نہ کہ ادیبوں کے لئے۔ ہلانکہ وحید الٰہ آبادی آپ کے استاد تھے اور کچھ مدت آپ نے خواجہ حیدر علی'آتش' سے بھی اصلاح کی لیکن پھر شعر کہنے کا آپ کا سب سے جدا انداز اُبھر کر سامنے آیا جس میں بدلتے ہوئے معاشرے کو دیکھ کر اُس پر مزاحیہ شاعری کرنے کا آ پ رجحان رکھتے تھے۔ آپ کی کل تین کلّیات شائع ہوئی تھی۔ چوتھی جلد 1948ء میں آپ کے انتقال کے بعد شائع ہوئی تھی۔ آپ کی غزل "ہنگامہ ہے کیوں برپا، تھوڑی سی جو پی لی ہے"۔ بہت مشہور ہوئی اس کو مشہور غزل گلوکار غلام علی نے اپنی آواز دی ہے۔

اہم غزلیں:
     ☆ یہ موجودہ طریقے راہی…
     ☆ غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ…
     ☆ دنیا میں ہوں دنیا کا طلبگار…
     ☆ خاطر سے تیری یاد کو…
     ☆ ہنگامہ ہے کیوں برپا…  (غزل پڑھیں)
     ☆ سمجھے وہی اسکو جو ہو… 
     ☆ کٹ گئی جگھڑے میں…
     ☆ بٹھائی جا ٔینگی پردے میں…
     ☆ آہ جو دل سے نکالی…
     ☆ طریقہ عشق میں مجھکو…
                     ●●●

Comments

Popular posts from this blog

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Hindi)

 - तर दामनी पे शेख हमारी न जा अभी दामन  निचोड़ दें तो फरिश्ते वज़ू करें                        - ख़्वाजा मीर 'दर्द'            ख़्वाजा मीर 'दर्द'  जीवन:           ख़्वाजा मीर 'दर्द' मशहूर उर्दू शायर थे. आप का पूरा नाम सय्यद ख़्वाजा मीर और 'दर्द' आपका तख़ल्लुस़ (क़लमी नाम) था. आप के वालिद का नाम ख़्वाजा मुह़म्मद नास़िर था, जो फ़ारसी के एक जाने माने कवि थे और जिनका तख़ल्लुस़ 'अंदलीब' था. ख़्वाजा बहाउद्दीन नक्शबंदी, वालिद साहब की तरफ से और हज़रत ग़ौसे आज़म सय्यद अब्दुल क़ादिर जिलानी, मां की त़रफ़ से आपके पूर्वजों में से थे. आपका ख़ानदान बुख़ारा से हिजरत करके हिंदुस्तान आया था. ख़्वाजा मीर 'दर्द' का जन्म 1720 ई० में दिल्ली में हुआ था और आपका शायराना और सूफ़ियाना फ़न आपको अपने पिता से विरासत में मिला था. सूफ़ी तालीम ने रूह़ानियत को जिला दी और आप तस़व्वुफ़ (आध्यामिकता) के रंग में डूब गए. शुरू जवानी में आप ने फ़ौजी का पेशा अपनाया लेकिन फिर आप का मन दुनियादारी से उचट गया और 29 साल की उम्र में दुनिया के झमेलों से किनारा कशी अख

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Urdu)

۔        تر دامنی  پہ شیخ  ہماری  نہ  جا  ابھی       دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو  کریں                                    خواجہ میر  درؔد        خواجہ میر درؔد     زندگی:           خواجہ میر درؔد کا نام سید خواجہ میر اور درؔد تخلص تھا باپ کا نام خواجہ محمد  ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیؔب تخلص کرتے تھے۔ آپ کا نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی سے والد کی طرف سے اور حضرت غوثِ اعظم سید عبدالقادر جیلانی سے والدہ کی طرف سے ملتا ہے۔ آپ کا خاندان بخارا سے ہندوستان آیا تھا۔  خواجہ میر درد دہلی میں 1720ء میں پیدا ہوئے اور ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد محترم سے وراثت میں حاصل کیا۔ درویشانہ تعلیم نے روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر 29 سال کی عمر میں دنیاداری سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور 39 سال کی عمر میں والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ درد نے شاعری اور تصوف ورثہ میں پائے۔ ذاتی تقدس، خودداری، ریاضت و عبادت کی وجہ سے امیر غریب بادشاہ فقیر سب ان کی عزت کرتے تھے۔           وہ ایک باعمل صوفی تھے ا

Bashir Badr: The Urdu Shayar (in Hindi)

- बड़े लोगों से मिलने में हमेशा फासला रखना, जहाँ दरया समंदर से मिला दरया नहीं रहता.                                       —बशीर बद्र बशीर ब द्र  ज़िन्दगी:       उर्दू के महान शायर डॉक्टर बशीर  बद्र का जन्म 15 फरवरी 1935 ई०  को  फैजाबाद में हुआ था, जो इस वक़्त भारत में उत्तर प्रदेश के ज़िला अयोध्या का एक शहर है. आप की तालीम अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी से हुई थी. आप की बीवी राहत बद्र हैं और आपके तीन बेटे नुसरत बद्र, मासूम बद्र, तैयब बद्र और एक बेटी सबा बद्र हैं. अपनी तालीम के दौरान आप अलीगढ़ यूनिवर्सिटी के इलाक़े में रहते थे. बाद में आप  मेरठ में भी कुछ वक़्त रहे हैं जब दंगों में आपका घर जल गया था. इसके बाद कुछ वक़्त दिल्ली में रहे और फिर भोपाल में आप मुस्तकिल तौर पर बस गए.  मौजूदा वक़्त में आप दिमाग़ की बीमारी डिमेंशिया से गुज़र रहे हैं और अपने शायरी का जीवन की आप को याद नहीं है. काम:       भारत में पॉप कल्चर के सबसे लोकप्रिय कवि यदि कोई हैं, तो डॉ0 बशीर बद्र है. विविध भारती रेडियो के मशहूर प्रोग्राम ‘उजाले अपनी यादों के’ का टाइटल आप ही के एक मशहूर शेर से लि