Skip to main content

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Urdu)

۔
     تر دامنی  پہ شیخ  ہماری  نہ  جا  ابھی
      دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو  کریں
                                  خواجہ میر درؔد    

 خواجہ میر درؔد 


  زندگی:
          خواجہ میر درؔد کا نام سید خواجہ میر اور درؔد تخلص تھا باپ کا نام خواجہ محمد  ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیؔب تخلص کرتے تھے۔ آپ کا نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی سے والد کی طرف سے اور حضرت غوثِ اعظم سید عبدالقادر جیلانی سے والدہ کی طرف سے ملتا ہے۔ آپ کا خاندان بخارا سے ہندوستان آیا تھا۔  خواجہ میر درد دہلی میں 1720ء میں پیدا ہوئے اور ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد محترم سے وراثت میں حاصل کیا۔ درویشانہ تعلیم نے روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر 29 سال کی عمر میں دنیاداری سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور 39 سال کی عمر میں والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ درد نے شاعری اور تصوف ورثہ میں پائے۔ ذاتی تقدس، خودداری، ریاضت و عبادت کی وجہ سے امیر غریب بادشاہ فقیر سب ان کی عزت کرتے تھے۔


          وہ ایک باعمل صوفی تھے اور دولت و ثروت کو ٹھکرا کر درویش بن کر گوشہ نشین ہو گئے تھے۔ خاص بات یہ تھی کہ آپ کا تصوف صرف شاعری کے لیے نہیں تھا بلکہ اس کو آپنے اپنی زندگی میں اتارا تھا۔ کبھی کسی وزیر يا بادشاہ کے در پر نہ گئے، مغل بادشاہ شاہ عالم خود آپ کے پاس آستانے پر حاضری دینے آتے تھے۔ آپ کو موسیقی میں بھی مہارت حاصل تھی، اسلئے ہر چاند کی دوسری اور چوبیس تاریخ کو آپ کے آستانے پر موسیقی کی محفل جمتی تھی جس میں ماہر موسیقی دان اور فنکار شامل ہوتے۔

          ان کے زمانے میں دلی ہنگاموں کا مرکز تھی اور احمد شاہ ابدالی اور مراٹھوں کے حملوں کی وجہ سے دہلی اجڑ گئی تھی۔ چنانچہ وہاں کے باشندے معاشی بدحالی، بے قدری اور زبوں حالی سے مجبور ہو کر دہلی سے نکل رہے تھے۔مرزا محمد رفیع سوؔدا اور میر تقی میؔر جیسے شاعر دہلی چھوڑکر لکھنؤ ہجرت کر گئے تھے لیکن درؔد کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی اور وہ اپنا آستانہ چھوڑکر نہ گئے اور تا عمر دہلی میں ہی مقیم رہے۔ درؔد نے 1785ء میں وفات پائی اور اسی مقام پر مدفون ہوئے جہاں تمام عمر بسر کی تھی۔



 کام:
          درؔد کو بچپن ہی سے لکھنے اور پڑھنے کا شوق تھا۔  درؔد کو صوفیانہ مزاج اپنے والد ناصر عندلیؔب سے  وراثت میں ملا تھا۔ تاہم ایک شاعر کے طور پر درؔد کی خصوصیت ان کے تصوف میں نہیں ہے بلکہ اس تصوف کو شاعری میں ڈھال دینے کی صلاحیت میں ہے اور روھانی اور انسانی  محبت کے فرق کو مٹا دینے میں ہے۔ اگرچہ آپ کی شاعری میں غیر ارادی طور پر تصوف آ گیا ہے لیکن ان کا کلام سیکولر اور سہل ہے اور اس لئے سبھی کے لئے قابلِ قبول ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے ایسی غزلیں لکھی ہے جن میں دنیاوی اور رومانی محبت کا بول بالا ہے اور اس طرہ کی غزلوں کا شمار ان کی سب سے بہترین غزلوں میں کیا جاتا ہے۔


          آپ کو سات یا نو اشعار کی چھوٹی غزلیں لکھنے میں مہارت حاصل تھی، اور آپ کی ایسی غزلیں بہت مشہور ہوئی ہیں۔ آپ کے لکھنے کا انداز سادہ، سلیس قدرتی اور موسیقی سے بھرا ہوا ہے۔ آپ کے کلام میں ایک فکر پائی جاتی ہے جو پڑھنے والے میں بھی ایک فکر کو جگا دیتی ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تصوف میں ان سے بڑھ کر اردو میں لکھنے والا کوئی شاعر ساید ہی کوئی ہوا ہو۔

          آپ کی اشاعتوں میں اردو غزلیں  فارسی میں ایک دیوان اور اردو و فارسی نثر میں کچھ مضامین کا مجموعہ ہے۔ درؔد نے فارسی نثر میں بہت وسیع کام کیا ہے، جس میں 600 سے زائد صفحے پر مشتمل محمدی راہ کے فلسفہ پر کیا گیا کام، اور 'چہار رسالت'  ہزار سے زائد افواہوں اور کہاوتوں کا مجموعہ ہے۔



اہم غزلیں:
     ☆مدرسہ، یا دیر تھا، یا کعبہ، یا بت خانہ تھا،
     ☆قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا،
     ☆اپنا تو نہیں یار میں کچھ، یار ہوں تیرا،
     ☆ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا،
     ☆تیری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے،
     ☆یہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں،
     ☆ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے،
     ☆کیا فرق داغ و گل میں، اگر گل میں بو نہ ہو،
     ☆تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا،
     ☆ربط ہے نازِ بتاں کو تو مری جان کے ساتھ،
     ☆تہمتیں چند اپنے ذمے دھر چلے،
     ☆جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا،
     ☆ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں، (read ghazal)
     ☆نہ مطلب ہے گدائی سے، نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو،
     ☆مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے،
     ☆ان نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں،
     ☆عشق ہرچند مری جان سدا کھاتا ہے،
     ☆یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا،
     ☆اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا،
     ☆روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے،
     ☆ہے غلط، گر گمان میں کچھ ہے،
                ■■■

Comments

Popular posts from this blog

Khwaja Meer Dard: The Sufi Urdu Poet (in Hindi)

 - तर दामनी पे शेख हमारी न जा अभी दामन  निचोड़ दें तो फरिश्ते वज़ू करें                        - ख़्वाजा मीर 'दर्द'            ख़्वाजा मीर 'दर्द'  जीवन:           ख़्वाजा मीर 'दर्द' मशहूर उर्दू शायर थे. आप का पूरा नाम सय्यद ख़्वाजा मीर और 'दर्द' आपका तख़ल्लुस़ (क़लमी नाम) था. आप के वालिद का नाम ख़्वाजा मुह़म्मद नास़िर था, जो फ़ारसी के एक जाने माने कवि थे और जिनका तख़ल्लुस़ 'अंदलीब' था. ख़्वाजा बहाउद्दीन नक्शबंदी, वालिद साहब की तरफ से और हज़रत ग़ौसे आज़म सय्यद अब्दुल क़ादिर जिलानी, मां की त़रफ़ से आपके पूर्वजों में से थे. आपका ख़ानदान बुख़ारा से हिजरत करके हिंदुस्तान आया था. ख़्वाजा मीर 'दर्द' का जन्म 1720 ई० में दिल्ली में हुआ था और आपका शायराना और सूफ़ियाना फ़न आपको अपने पिता से विरासत में मिला था. सूफ़ी तालीम ने रूह़ानियत को जिला दी और आप तस़व्वुफ़ (आध्यामिकता) के रंग में डूब गए. शुरू जवानी में आप ने फ़ौजी का पेशा अपनाया लेकिन फिर आप का मन दुनियादारी से उचट गया और 29 साल की उम्र में दुनिया के झमेलों से किनारा कशी अख

Bashir Badr: The Urdu Shayar (in Hindi)

- बड़े लोगों से मिलने में हमेशा फासला रखना, जहाँ दरया समंदर से मिला दरया नहीं रहता.                                       —बशीर बद्र बशीर ब द्र  ज़िन्दगी:       उर्दू के महान शायर डॉक्टर बशीर  बद्र का जन्म 15 फरवरी 1935 ई०  को  फैजाबाद में हुआ था, जो इस वक़्त भारत में उत्तर प्रदेश के ज़िला अयोध्या का एक शहर है. आप की तालीम अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी से हुई थी. आप की बीवी राहत बद्र हैं और आपके तीन बेटे नुसरत बद्र, मासूम बद्र, तैयब बद्र और एक बेटी सबा बद्र हैं. अपनी तालीम के दौरान आप अलीगढ़ यूनिवर्सिटी के इलाक़े में रहते थे. बाद में आप  मेरठ में भी कुछ वक़्त रहे हैं जब दंगों में आपका घर जल गया था. इसके बाद कुछ वक़्त दिल्ली में रहे और फिर भोपाल में आप मुस्तकिल तौर पर बस गए.  मौजूदा वक़्त में आप दिमाग़ की बीमारी डिमेंशिया से गुज़र रहे हैं और अपने शायरी का जीवन की आप को याद नहीं है. काम:       भारत में पॉप कल्चर के सबसे लोकप्रिय कवि यदि कोई हैं, तो डॉ0 बशीर बद्र है. विविध भारती रेडियो के मशहूर प्रोग्राम ‘उजाले अपनी यादों के’ का टाइटल आप ही के एक मशहूर शेर से लि